چونکہ میں ایک ڈیٹا سائنٹسٹ ہوں اور میری ڈاکٹریٹ آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں ہے اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کو فالو کر رہی ہوں تو
جب بات ہو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی، تو ہر دن نئے انداز میں ہماری زندگیوں کے اندر دیگر ممکنات کا اندازہ لگانے کی کوشش ہوتی ہے۔ یہ ہر ایک کے لیے نیا دور بناتا ہے، جہاں ہر کام اور ہر شعبے میں ہم آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی اہمیت جانتے ہیں ،
بطور ڈیٹا سائنٹسٹ میں نے مصنوعی ذہانت کے دائرے میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں برسوں گزارے ہیں، اور مختلف صنعتوں میں انقلاب برپا کرنے اور زندگیوں کو بہتر بنانے میں AI کی تبدیلی کی طاقت اور اہمیت کا خود مشاہدہ کیا ہے۔ اور دماغی کمپیوٹر انٹرفیس، میں انسانی اور مصنوعی ذہانت کے ضم ہونے کے رازوں سے آگاہ ہوئی ہوں۔ انسانی ادراک کی صلاحیتوں کو بڑھانے، اور انسانی صلاحیتوں کی نئی سرحدوں کو کھولنے کی صلاحیت ابھی تک وسیع اور دلچسپ ہے۔
چند دن قبل ایلون مسک نے بھی AI Champion کے بارے میں مبہم بات کی ہے ٹیسلا اور سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس(ٹویٹر) کے مالک ایلن مسک کا کہنا ہے کہ مستقبل میں انسانوں کو فون کی ضرورت نہیں رہے گی، کیونکہ اسکے لیے انسانی دماغ میں ایک chip امپلانٹ کردی جائے گی جس کے ذریعے انسان ایک دوسرے سے رابطہ کریں گے۔
لہٰذا نیورو امپلانٹ کے اس پروجیکٹ کو جو 2016 میں شروع ہوا تھا سب سے زیادہ فنڈنگ ایلون مسک کر رہا ہے اور دنیا بھر سے نیورو سائنٹسٹ پر مشتمل ٹیم اس میں شامل ہے۔
جنوری 2024ء میں ایک 29 سالہ نوجوان پر اس نیورو امپلانٹ کا کامیاب تجربہ کر لیا گیا ہے۔
اسلیے
آنے والی دہائی میں ہر انسان کو ایک مخصوص AI Compnion یعنی ساتھی ملے گا، جو انسان کی ذاتی ضروریات اور مطالبات کو پورا کرے گا۔ تخصیص یافتہ AI companion ہر وقت انسانوں کیلیے کام کرے گا، ان کے ساتھ رہے گا، اور زندگی کے ہر کام میں تعاون کرے گا۔
اس AI companion کی پیشگی مکمل تفصیلات پر مشتمل ہو گی۔ یہ انسان کے دماغ میں امپلانٹ ہوگا۔ یہ AI Compnion انسانوں کی پسند ، مرضی اور ضروریات کے مطابق بنایا جائے گا یعنی اسکا آپریٹنگ سسٹم انسانی ضروریات کے مطابق ہوگا۔ جیسے سوشل انٹریکٹنس، علمی معلومات، اور طبی مدد وغیرہ۔
یہ AI companion فنی ماہرین اور تجربہ کاروں کی ہدایت اور اسکی تربیت کے ذریعے ترتیب دیا جائے گا۔ ایسے تخصیص یافتہ AI companions کی تکمیل کے لیے مختلف کمپنیاں، جیسا کہ AI ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی آرگنائزیشز ، یا تخصیص یافتہ AI تربیت دینے والے ادارے قائم کیے جائیں گے۔ انہیں شہری زندگی میں مختلف اقسام کے کاموں اور خدمات کے لیے مخصوص کیا جا ئے گا۔ جن میں صحت، تعلیم، اور رفاہی مراکز شامل ہونگے۔
جس چپ یا دماغ کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ ایک فرضی نیورل امپلانٹ یا برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) ہے جو انسانی دماغ کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے مربوط ہو جائے گا
مؤثر طریقے سے ایک ذاتی AI ساتھی بن جائے گا۔
یہ نیورل انٹرفیس چِپ دماغی Cerebral Cortex اور لاکھوں الیکٹروڈز پر مشتمل ہوگی جو نیورل سگنلز کو پڑھتے اور لکھتے ہین۔ اعصابی سگنلز ایک چھوٹے سے AI پروسیسر میں منتقل کیے جائیں گے، جو سگنلز کی تشریح اور تجزیہ کرے گا، جو انسانی خیالات، جذبات اور طرز عمل کو سمجھتے ہوئے کام کرے گا۔ AI پروسیسر ایک پرسنلائزڈ AI ساتھی تیار کرے گا، جو فرد کی منفرد شخصیت، دلچسپیوں اور ترجیحات کے مطابق ہوگا۔ AI ساتھی ہر شخص کے ساتھ حقیقی وقت میں گفتگو بھی کرے گا۔ اور معلومات، مدد اور رہنمائی فراہم کرے گا یہ مسلسل لرننگ پراسیس میں رہے گا اور انسان کی بدلتی ہوئی ضروریات اور ترجیحات کے مطابق ڈھلتا رہے گا۔
چونکہ نیورل انٹرفیس اور AI ریسرچ میں پہلے ہی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔ لہٰذا یہ چِپ اور AI پروسیسر کی بڑے پیمانے پر پیداوار لاگت کو کم کرے گی۔ سرجیکل امپلانٹیشن، ہسپتال میں قیام، اور آپریشن کے بعد ہسپتال میں ہوئی دیکھ بھال کی لاگت مجموعی اخراجات میں اضافہ کرے گی۔ اس کے ابتدائی مراحل کے اخراجات پچاس ہزار ڈالرز سے ایک لاکھ ڈالرز تک ہونگے جس میں سرجری اور ابتدائی AI ٹریننگ شامل ہوگی۔
چونکہ اسکا باقاعدہ سبسکرپشن ماڈل تیار کیا گیا تو سالانہ سبسکرپشن ایک ہزار ڈالر سے پانچ ہزار ڈالر قیمت ہوگی۔
پھر اسکی انشورنس کوریج بھی ہوگی جو ممکنہ طور پر ملک اور قوانین کے لحاظ سے، ہیلتھ انشورنس یا حکومتی پروگراموں کے ذریعے کور کی جائے گی۔
نیورل امپلانٹ یا برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) کے ذریعے یہ انسانی دماغ میں یہ چِپآپریشن کے ذریعے لگائی جائے گی، یہ چِپ انسانی دماغی پریفرنٹل کورٹیکس یا پیریٹل لوب میں لگائی جائے گی۔ دماغ میں ایک چھوٹا الیکٹروڈ ایرے داخل کیا جائے گا، جو لاکھوں الیکٹروڈز پر مشتمل ہوگا۔ جو نیورل سگنلز کو پڑھ اور لکھ سکتا ہے۔ الیکٹروڈ ایرے دماغ سے آنے والے عصبی سگنلز، خیالات، جذبات اور ارادوں کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے پڑھے گا۔پھر عصبی سگنلز کو AI پروسیسر میں منتقل کیا جائے گا، جو سگنلز کی تشریح اور تجزیہ کرے گا، ایک ذاتی نوعیت کا AI ردعمل پیدا کرے گا۔ پھر AI پروسیسر دماغ میں سگنلز کو واپس منتقل کرے گا، دماغ میں معلومات کو لکھے گا۔ ہر شخص اپنے AI ساتھی کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ، حقیقی وقت کے تعامل کا تجربہ کرے گا، معلومات، رہنمائی اور مدد حاصل کرے گا۔ AI ساتھی مسلسل سیکھے گا اور فرد کی ضروریات، ترجیحات اور طرز عمل کو اپناتا رہے گا۔ دماغ اور AI پروسیسر کے درمیان بات چیت:وائرلیس نیورل انٹرفیس جیسا کہ وائرلیس کنکشن دماغ اور AI پروسیسر کے درمیان رابطہ ممکن کرے گا۔
نیورل سگنلز الیکٹروڈ ایرے کے ذریعے منتقل اور وصول کیے جائیں گے۔ AI پروسیسر ایک چھوٹی بیٹری ہوگی جو وائرلیس چارجنگ سسٹم کے ذریعے ریچارج کی جا ہے گی۔
نیورل امپلانٹ یا برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) کی خرابی کی صورت میں اسے ٹھیک کرنے کے لیے اور خرابی کو جانچنے کیلیے تشخیصی ٹیسٹ ہونگے۔ تشخیص کے بعد AI پروسیسر کے سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کیق جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ جدید ترین الگورتھم اور بگ فکسز کے ساتھ چل رہا ہے۔
نیورل سگنل ری کیلیبریشن دماغ اور AI پروسیسر کے درمیان درست مواصلت کو یقینی بنانے کے لیے اعصابی سگنل پڑھنے اور لکھنے کے عمل کو ری سٹارٹ کریں گے۔
مناسب نیورل سگنل ٹرانسمیشن کو یقینی بنانے کے لیے اگر ضروری ہوگا تو الیکٹروڈ اری کو ایڈجسٹ یا تبدیل کریں گے
پروسیسر کو اس کی ڈیفالٹ سیٹنگز پر ری سیٹ کیا جائے گا یا AI Compnionکو دوبارہ چلایا جائے گا۔
خرابی یا بیماری کی بعض صورتوں میں، امپلانٹ کی مرمت یا تبدیلی کے لیے اضافی سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے
دماغ کو ضرورت کے مطابق ڈھالنے اور AI پروسیسر کے ساتھ زیادہ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے ، اور سیکھنے میں مدد کے لیے نیوروپلاسٹیٹی ٹریننگ پروگرام لاگو کیے جائیں گے۔ AI کمپینئن کی ترتیبات اور ترجیحات کو فرد کی ضروریات کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ کرنے کے لیے دوبارہ بھی ترتیب دیا جائے گا
نیورل انٹرفیس آپٹیمائزیشن کے ذریعے جدید الگورتھم اور تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے نیورل انٹرفیس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔ اسکے علاؤہ ٹربل شوٹنگ جیسے مسائل کی شناخت اور حل کرنے کے لیے نیورو سائنسدانوں، انجینئرز، اور AI ماہرین کی مدد لی جائے گی۔
جاری ہے۔